متحدہ عرب امارات میں ٹیچنگ جاب انٹرویو میں کس طرح کے سوال پوچھے جاتے ہیں؟
اگر آپ کی انگریزی اچھی ہے تو یہ انٹرویو میں بہت مددگار ثابت ہوگی۔
ارشدفاروق بٹ
متحدہ عرب امارات میں تدریسی ملازمت حاصل کرنے کا ایک قدم انٹرویو ہے۔ بغیر تیاری کے انٹرویو میں جانا آپ کے ارادوں کو کمزور کر سکتا ہے۔
اس مضمون میں ان سوالات کا احاطہ کیا گیا ہے جو عام طور پر متحدہ عرب امارات میں انٹرویو کے دوران پوچھے جاتے ہیں۔ ان سوالات کے جوابات تیار کر کے آپ انٹرویو لینے والوں کو مطمئن کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کی انگریزی اچھی ہے تو یہ انٹرویو میں بہت مددگار ثابت ہوگی۔ لیکن صرف یہ سمجھنا کہ انگریزی اچھی ہوگی تو کوئی بھی جواب دیا جائے گا، درست نہیں۔ جواب معقول اور موثر ہونا چاہیے۔ ذیل میں کچھ سوالات ہیں جو ہر انٹرویو لینے والا پوچھتا ہے۔
1. ہمیں اپنے بارے میں بتائیں
ہر انٹرویو لینے والا عموماً گفتگو شروع کرنے کے لیے یہ سوال پوچھتا ہے۔ اس موقع کو ضائع نہ کریں اور انٹرویو لینے والے کو کھل کر جواب دیں۔ یہ جواب دیتے ہوئے آپ نے یہ پانچ باتیں کہی ہیں۔
موقع کے لیے شکریہ جناب
میرا نام (یہ) ہے۔
میری تعلیم (یہ) ہے۔
میں (ان) اسکولوں میں پہلے پڑھا چکا ہوں۔
پیشہ ورانہ تعلیم کے علاوہ میں ان (مہارتوں) میں ماہر ہوں۔
آپ کےسکول کی شاندار روایات ہیں۔ اس میں بطور استاد شامل ہونا میرے لیے اعزاز کی بات ہو گی۔
یاد رکھیں کہ آپ کو مناسب جملے بولنا ہوں گے اور مختصر زبان یا غلط گرامر کا استعمال نہیں کرنا چاہیے کیونکہ آج کل یہ فیشن ہے کہ لوگ "آئی” کے بجائے "مائی سیلف” کہہ کر اپنے بارے میں بات کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ یہ عادت آپ کے انٹرویو کے کاغذات اڑا دے گی۔
2. آپ کی خوبیاں اور کمزوریاں کیا ہیں؟
یہ سوال آج کل متروک ہے۔ لیکن پھر بھی بعض اداروں میں پرانے لوگ ایسے سوالات کرتے ہیں۔ اس سوال کا مقصد صرف یہ ہے کہ آپ کنفیوز ہیں یا نہیں۔ آپ اس کا جواب اس طرح دے سکتے ہیں۔
میری خوبیوں میں یہ شامل ہے کہ میں محنتی اور خود حوصلہ افزائی کرتا ہوں۔ میں ملٹی ٹاسکنگ سے نہیں ڈرتا بلکہ انہیں ایک چیلنج کے طور پر قبول کرتا ہوں۔ کوئی بھی کام کرنے سے پہلے اس کی مکمل منصوبہ بندی کرتا ہوں۔
میری خامیوں میں یہ بھی شامل ہے کہ مجھے انکار کرنے کی عادت نہیں ہے اور اکثر بہت مشکل کاموں کو قبول کر لیتا ہوں۔ چیلنجز قبول کرنے کی یہ عادت کبھی کبھار مجھے تھکا دیتی ہے۔
یاد رکھیں کہ آپ نے کسی ایسی خامی کی نشاندہی نہیں کرنی جو آپ کی شخصیت کو خراب کر دیں۔ انٹرویو کو گپ شپ سمجھیں۔ اسے یونیورسٹی میں ہونے والا ‘وائیوا’ نہ سمجھیں اور پرسکون رہ کر بات چیت کریں.
3. آپ کے کیریئر کے مقاصد کیا ہیں؟
یہ سوال اکثر انٹرویو لینے والے کی ذہنی صلاحیت کا اندازہ لگانے کے لیے پوچھا جاتا ہے۔ اس کا جواب اس طرح دیں۔
میرا مقصد ایک اچھے ادارے میں شامل ہونا ہے اور آپ کا اسکول اس شعبے میں بہترین ہے۔ اگر آپ نے مجھے خدمت کا موقع دیا تو انشاء اللہ ایک دن میں اس ادارے میں ترقی کر کے اعلیٰ مقام پر پہنچ جاؤں گا۔
4. آپ کی تدریس کا انداز کیا ہے؟
یہ سوال پوچھنے کا مقصد یہ ہے کہ آپ جدید تدریسی طریقوں سے واقف ہیں یا نہیں۔ اس سوال کا جواب اس طرح دیں۔
میں کلاس میں بچوں کے گروپ بناتا ہوں اور ان گروپوں کو کام تفویض کرتا ہوں۔ میں ہر گروپ میں کارکردگی کی بنیاد پر لیڈر بناتا ہوں۔ اس طرح کمزور بچے بھی بہتر طریقے سے سیکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ میں بچوں کو سرگرمیوں میں حصہ لے کر اپنی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کا بھرپور موقع فراہم کرتا ہوں۔
5. اگر کوئی بچہ لڑتا ہے تو آپ کیا کریں گے؟
یہ سوال پوچھنے کا مقصد آپ کے نظم و ضبط کے احساس کو جانچنا ہے۔ اس سوال کے جواب میں کبھی یہ نہ کہنا کہ میں شرارتی بچوں کو سزا دوں گا۔ سزا کا تصور اب ختم ہو چکا ہے۔
میں دونوں بچوں کو اپنے پاس بلاؤں گا اور ان کا مسئلہ سمجھ کر ان سے صلح کرنے کی کوشش کروں گا۔ میں کلاس کو حدود کے بارے میں مطلع کروں گا۔ اور میں کلاس کے سامنے بچے کو رویے میں تبدیلی لانے کی ترغیب دوں گا۔
اس سوال کے جواب میں کبھی یہ نہ کہنا کہ میں ان بچوں کو پرنسپل کے پاس بھیج دوں گا۔ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ آپ کلاس کا انتظام نہیں کر سکتے۔
6. آپ کے شہر کی کریمیں بہت مشہور ہیں؟ اس کی وجہ کیا ہے؟
انٹرویو لینے والا اچانک ایسا سوال پوچھتا ہے جس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ کیا آپ کو اپنے شہر اور اس کے اطراف کی تاریخ کے بارے میں کچھ معلوم ہے؟ سوال ایک جیسا ہونا ضروری نہیں، سوال کوئی بھی ہو سکتا ہے لیکن آپ کے شہر کی کسی مشہور چیز سے متعلق ہو سکتا ہے۔
7. گرامر کے سوالات
اگر آپ انگریزی کے استاد کے لیے انٹرویو دے رہے ہیں، تو انگریزی گرامر کے سوالات کے لیے تیار رہیں۔ بنیادی گرامر کے تصورات میں سے کچھ بھی پوچھا جا سکتا ہے.
8. انٹرویو کا اختتام
انٹرویو کے اختتام پر دفتر سے یوں باہر نہ نکلیں جیسے آپ نے کسی لاش کو ٹھکانے لگا دیا ہو۔ بلکہ انٹرویو لینے والے سے پوچھنے کے لیے آدھا سوال پہلے ہی سوچ لیں۔ سو میں سے ایک امیدوار ایسا کرتا ہے اور سب سے زیادہ اسکور اسی کا ہوتا ہے۔